Thursday 8 May 2014

شوگرکے مریضوں کے لئے اہم خوشخبری!


ذیابیطس (شوگر)

ذیابیطس (شوگر) کو مزمن ، وراثتی ، استحالہ میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری کہا جاتا ہے۔ اس میں جسم انسانی کاربو ہائیڈ ریٹ کع صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر سکتا جس کی وجہ سے خون یا پیشاب میں شوگر بڑھ جاتی ہے۔
ذیابیطس کیا ہے؟
ذیابیطس (شوگر) ایک ایسا مرض ہے جس میں جسم انسانی انسولین مناسب مقدار میں نہیں پیدا کرتا یا بالکل بنانا بند کر دیتاہے۔
انسو لین کیا ہے؟
انسولین ایک ہارمون ہے جو کہ شوگر(گلوکوز) ،سٹارچ او ر دوسری غذاؤں کو روزانہ زندگی گزارنے کے لئے توا نائی میں تبدیل کرتاہے ۔تندرست شخص میں انسو لین خون کی چینی ( گلو کوز) کو بدنی خلیے میں داخل ہونے میں مدد کرتی ہے اور اسے طاقت میں تبدیل کرتی ہے۔ لیکن جو شخص شوگر کا مریض ہو تا ہے اس میں لبلبہ کافی مقدار میں انسو لین پیدا نہیں کرتا ۔ اس لئے شوگر بد ن میں داخل ہو نہیں پاتی بلکہ خون میں ٹھہر جاتی ہے ۔ اس ے خون میں شوگر کا درجہ بڑھ جاتا ہے۔
استحالہ (Metabolism)کیا ہے؟
مرض ذیابیطس (شوگر)در اصل استحالہ کی خرابی کا نتیجہ ہے۔ جب تکاستحالہ کی کیفیت کو واضع نہ کر دیا جائے مرض ذیابیطس کاپوری طرح سمجھنا نہ صر ف مشکل بلکہ دشوار ہے ۔ ہماری زندگی کا انحصار خوراک اور تنفس پر ہے ۔ خوراک سے ہمیں غذائیت ملتی ہے اور عمل تنفس سے ہمیں آکسیجن حاصل ہوتی ہے۔غذائیت میں کاربو ہائیڈریٹ (نشاستہ دار چیزیں )Proteins ، لحمیاتFat ، شحومMinerals ، معدنیات اور حیاتین Vitaminsشامل ہیں ۔ استحالہ  میں دو بنیادی اعمال پائے جاتے ہیں ۔
 Anabolism استحالہ تعمیری اس سے ہضم کے بعد جسم کی ضروریات کی بناوٹ ہوتی ہے، کسیر جات ، نسیجات خون ، ہڈی عضلات کی تعمیر جن کی صحت زندگی کے لئے ضروری ہے۔
2ْ ۔ Catabolism استحالہ تخریبی ہضم کے بعد غیر ضروری اجزاء کا جسم سے اخراج یا بصورت دیگر ان کی تبدیلی ۔

استحالہ تخریبی کے بعض درجات میں طاقت زائل ہو جاتی ہے۔ استحالہ کے دونوں درجات تعمیری اور تبخیری ہمے وقت جاری رہتے ہیں خواہ ہم کسی کا م میں مشغول ہوں یا آرام کر رہے ہوں ، جاگتے ہوں یا سوتے ہوں ۔ لیکن پریشان ، کثرت کا ر ، بالیدگی ، بیماری اورعمر کی زیادتی کی وجہ سے ان میں فرق آجاتا ہے۔ ہمارے بدن کے استحالہ اور ہماری غذا میں توازن ہونا ضروری ہے۔اگر ہم غذا ضرورت سے کم کھائیں گے تو ہمارے جسم میں موجود Tissuesنسیجات اور Fatsلحمیات کا ذخیرہ جن سے قوت پیدا ہوتی ہے کم ہونا شروع ہو جائے گی جس کا لازنتیجہ وزن میں کمی ہو گا ۔ اگر ہم ضرورت سے زیادی غذا کھائیں گے تو لمحیات میں اضافہ ہو گا جس سے وزن بڑھے گا اور موٹا پا آجائے گا ۔ اسکے علاوہ بچپن او ر بیماری کی حالت میں نشو و نما کیلئے تغذیہ کی ضرورت ہے لیکن بڑھاپے میں غذا کی مقدار کم ہونی چاہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ عمر رسیدہ اشخاص میں غذا کے کم کھانے کے باوجود وزن بڑھ جاتاہے۔
مندرجہ بالاحقائق کی روشنی میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ استحالہ کے بغیر زندہ رہنا محال اور غلط استحالہ سے ناممکن ہے۔ذیابیطس شکری میں استحالہ بگڑ جاتا ہے اور اکثر وہی علامات پائی جاتی ہیں جو کہ فاقہ کشی سے ہوتی ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ فاقہ کرنے والے کیلئے نشاستہ دار اغذیہ موجود ہونے پر بھی استعما ل نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے استعمال سے غیر متعلقہ شکر خون میں مل جاتی ہے ۔ جس کا اخراج پیشاب کے ذریعے ہوتاہے گردوں کو شکر کے غیر ضروری اخراج کے لئے مسلسل کام کرنا پڑتاہے جس سے جسم میں مائیت کی کمی ہو جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں مریض نا قابل برداشت پیاس محسوس کرتاہے۔ جسم انسانی کو زندہ رہنے کیلئے قوت کی ضرورت ہوتی ہے اور قوت ان اغذیہ سے پیدا نہیں ہوتی جو وہ کھاتا ہے ۔ اسلئے کمزوری اور نا توائی پیدا ہو جانی لازمی ہے ۔
اس پر بس نہیں بلکہ لحمیات کے عدم انجذ اب سے خطر ناک سمی مادے پیدا ہوتے ہیں ۔ جنہیں Keytone Bodies اور Acetone کہا جاتا ہے ۔ یہ زیادہ مقدار میں سمی اثرات کے حامل ہوتے ہیں ۔ جو خون میں جمع ہو کر پیشا ب کے ذریعے خارج ہوتے ہیں جس کا نتیجہ غشی Coma اور بالآخر موت ہوتی ہے۔ لیکن یہ سب کچھ اس حالت میں ہے جب اس کے علاج میں غفلت برتی جائے ۔
ذیابیطس (شوگر) کی اقسام

ذیابیطس (شوگر)کی دو اقسام ہیں
1--حاد صورت۔۔۔یعنی شد ت مرض---            2--مزمن صورت ۔۔۔یعنی مرض کی خفت
      
1--حاد صورت۔۔۔یعنی شد ت مرض
اس حالت میں لبلبہ بالکل انسولین پیدا ہی نہیں کرتا ایسی حالت میں جسمانی خلیا ت کو گلو کوز اور ایندھن ملنا بند ہو جاتا ہے
2--مزمن صورت ۔۔۔یعنی مرض کی خفت
اس میں لبلبہ انسو لین تو پیدا کرتا ہے مگر استحالہ بدن کے لئے نا کافی ہوتا ہے ۔ ایسی حالت میں انسو لین انسو لین قطعاً استعمال نہیں کرنی  چائیے بلکہ غذامیں مناسب تبدیلی کر کے جگر اور لبلبہ کو اس طرح تقویت پہنچائی جائے کہ لبلبہ افرازات ضروریہ (انسولین ) ضرورت کے مطابق از خود پید ا کرنے لگ جائے ۔
ذیابیطس (شوگر)کا مرض کن لوگوں کو ہوتاہے؟

1۔۔ہر شخص ذیابیطس (شوگر)کا مریض ہو سکتاہے ۔ لیکن بچوں کی نسبت جوان زیادہ اس مرض میں 
مبتلا ہو سکتے ہیں
2۔۔جس شخص کے خاندان میں یہ مرض ہو وہ اس شخص کی نسبت زیادہ مرض کیلئے مستعد ہے جس کے خاندان میں پہلے یہ مرض نہیں پایا جاتا ۔
3۔۔جس شخص کا وزن معیار سے زیادہ ہو وہ اس شخص سے زیادہ استعداد رکھتاہے جس کا وزن معیا ر کے مطابق ہو ۔
4۔۔45 سے 70 سال کے درمیان عمر رسیدہ اشخاص ان لوگو ں کی نسبت مرض قبول کرنے کی استعداد زیادہ رکھتے ہیں جن کی عمر اس سے کم ہے ۔
5۔۔غیر شادی شدہ مرد شادی شدہ مرد کی نسبت قبولیت مرض کی زیادہ استعداد رکھتاہے ۔
6۔۔عورتیں مردوں کی نسبت زیادہ اس مرض کا شکا ر ہوتیں ہیں ۔
7 ۔۔ایک شادی شدہ عورت غیر شادی شدہ کی نسبت زیادہ اس مرض کے چنگل میں پھنسنے کی استعداد ررکھتی ہے ۔
ذیابیطس (شوگر) کے اسباب

1 ۔ لبلبہ کے جسم میں نہ ہونے یا ماؤف ہونے کی وجہ سے رطو بت لبلبہInsuline کا مقدار سے کم پیدا ہونا خواہ اس کا سبب مقامی رسولی ہو ذیابیطس  عارضی ہو جاتا ہے۔

2۔ غدہ قدامیہ (Thyroid Gland) کے فعل کی زیادتی اوراکثریت خوری سے انسو لین کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ حسب ضرورت انسو لین پیدا نہ ہونے کی وجہ سے بھی شکر کا اخراج شروع ہوجاتاہے ۔
3 ۔ تحقیقا ت کے مطابق جگر کے علاوہ بعض ٹشو ز ایک ایسا Enzyme پیدا کرتے ہیں جسے Insulinase کا نام دیا گیا ہے ۔ یہ بھی انسو لین کےفعل کو باطل کرتا ہے اور اس سے بھی ذیابیطس کا مرض پیدا ہوتاہے ۔
4 ۔ جگر حیوانی Glycogen کا مسکن ہے ۔ مگر مرض کے بد اثرا سے آنکھیں ، گردے اور اعصاب بھی محفوظ و ما مون نہیں رہتے ۔اعصابی کمزوری سےامور پر بہت اثر پڑتاہے ۔ شکر کا اخراج بند ہو جانے کے بعد بھی جب تک مقوی اعصاب اور محرک باہ ادویات استعمال نہ کرائی جائیں مریض کو خاطرخواہ فائدہ نہیں ہوتا ۔

 ذیابیطس (شوگر)کے مریضو ں کے لئے تحفہ حیات
ڈایا سین کورس Diaseen Course

طویل عرصے کی تحقیق اور فقید المثال تجربات کی روشنی میں طب قدیم و جدید کے اہم مرکز تاثیر لیبارٹریز کے انتہائی قابل اور ذہین ترین حکماء سائنسدانوں کے تجربات کا نچوڑ جو اپنی تشخیص اور علاج میں بے مثال مانے جاتے ہیں ۔ذیابیطس (شوگر)کے مریضوں کے لئے ایک بے مثا ل نسخہ ڈایا سین کورس کے نام سے متعارف کروایا ہے ۔ اس کورس کی قابل تعریف بات یہ ہے کہ اس کے استعمال سے کسی بھی قسم کے مضر اثرات کے بغیر تازگی شوگر کا مرض کنٹرول رہتاہے ۔ قابل ذکربات یہ ہے کہ ڈایا سین کورس
 میں شامل دیسی ادویات کی وجہ سے پیدا ہونے والی کمزوری ، اعصابی کمزوری ، جوڑو ں کادرد اور پٹھون کا درد ، نظر کی کمزوری اور تمام پیچیدگیوں کا مکمل خاتمہ ہو جاتاہے ۔ انسان صحت مند اور خوشگوار زندگی گزارتا ہے ۔ ڈایا سین کورس میں شامل اجزاء ہاتھوں پاؤں میں درد اور اعصابی نظام کوطاقت اور تو انائی مہیا کرتے ہیں ۔ڈایا سین کورس نہ صرف بے انتہا طاقت و توا نائی پیدا کر کے ذیابیطس (شوگر)کے مریض کی ازدواجی محرومی کو بھرپور خوشیوں میں بدل دیتی ہے ۔ بلکہ مردکو کامل مرد بنا کرطاقت ، قوت امساک کو گھنٹوں پر محیط کر دیتی ہے ۔ جس کے بعدذیابیطس (شوگر)کے مریض کی ازدواجی محرومی ختم ہو جاتی ہے۔ وہ خوش باش زندگی بسر کرتا ہے ۔ ڈایا سین کورس ان تمام زہریلی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے جو لبلبہ میں انسو لین بننے کی راہ میں حائل ہوتی ہیں نیز جسم میں کاربو ہائیڈریٹ کی بے اعتدالیوں کو ختم کرتا ہے اور گلو کوز کی تحلیل میں مدد دیتا ہے ۔ لبلبہ کے خلیوں کو تحریک دیتا ہے ، فعل معمول پر لاتا ہے اور شفاء و تقوت بخشتا ہے ۔ جسم میں انسو لین کے تناسب کو اعتدال عطاکرتا ہے اور خون میں شکر کی کمی بیشی کو متوازن کرتا ہے۔ جسم میں غیر ضروری پانی کے اجتماع کو تحلیل کرتا ہے جسم کے کسی بھی حصے پر ورم و سوجن کو رفع کرتا ہے۔پیشاب میں شکرکو دورکرتا ہے اور پیشاب کی زیادتی ،
 باربار یکا یک ناقابل برداشت حاجت کے لئے نافع ہے ۔ پیاس کی زیادتی ، پیشاب کی جلن ، اینٹھن ، چھیلن،درد، نیز گردوں میں درد،ورم اور جلن کو ختم کرتا ہے ۔ ڈایا سین کورس اعصابی درد، گردن اور کمر کے پٹھوں میں درد ،جوڑوں میں درد، پنڈلیوں میں کھنچاوٹ اور مردانہ کمزوری کو دور کرتا ہے ۔ عام جسمانی صحت کی اصلاح کراتا ہے ۔ غنودگی کی کیفیت ، مزاج کا چڑ چڑا پن، خارش، بھوک کی کمی اور عام جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے ۔ ڈایا سین کورس انسو لین پیدا کرنے والے جسمانی عوامل کی اصلاح کرتا ہے اور لبلبہ کی ذاتی کمزوری پر اثر انداز ہو کر انسولین کی مطلوبہ مقدار خون کوفراہم کرنے میں مدد دیتا ہے۔اسکے ساتھ ساتھ جگر کی خرابی کو بھی دور کرتا ہے جہاں شکر محفو ظ رہتی ہے۔ ڈایا سین کورس کے استعمال سے خون میں ایسی کیفیت پیداہوتی ہے  کہ چینی کے استعمال سے پرہیز رفتہ رفتہ کو ہو جاتی ہے۔
ذیابیطس (شوگر)کی علامات

 مرض کی شدت اور خفت کے لحاظ سے مختلف مریضوں میں مختلف علامات پائی جاتی ہیں۔مگر عام طور پر مریضانِ ذیابیطس میں مندرجہ ذیل علامات بتدریج پیدا ہوتی ہیں ۔

1۔۔۔ کثرت بول : پیشاب کا مقدار سے زیادہ آنا اور بار بار آنا۔
 2۔۔۔ شدت تشنگی : پیاس کی زیادتی۔
3۔۔۔ کمی وزن:تندرستی کی حالت میں جس قدر وزن ہومرض کی وجہ سے اس میں کمی ہو جاتی ہے۔
4۔۔۔ ضعف عامہ بدن: عام جسمانی کمزوری ،اعصابی کمزوری ۔
5۔۔۔ تکان: پنڈلیوں میں درد ، سر چکرانا ، پسینہ آنا، ہونٹوں میں جھنجھاہٹ ، چال میں ڈگمگاہٹ۔
6۔۔۔ خصیتین و جلد کی خارش۔
7۔۔۔ نظر کی کمزوری : دھندلا دکھائی دینا۔
8۔۔۔ جلد کی خرابیاں پھوڑے کارینکل چھوت دار امرض۔
9 ۔۔۔ جنسی کمزوری۔
ذیابیطس (شوگر)اور اعصابی کمزوری

شوگر کے باعث اعصابی نظام پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ذیابیطس انسانی جسم کی نسوں Nerves کو دو طرح متاثر کرتی ہے۔

1 ۔ آنکھوں یا گردو ں کی طرف خو ن کی فراہمی متاثر ہونا۔
2 ۔ نسوں پر براہ راست اثر جو خون میں شوگر بڑھ جانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ نسوں کے کسی بھی مضر اثرات کوNevropathy کہا جاتا ہے۔
انسانی جسم میں نسیں درج ذیل قسم کی ہوتی ہیں ۔
1۔ موٹرMotor یہ وہ نسیں ہیں جو پیغام کو دماغ سے لے کر جاتی ہیں انہیں Efferent Nerves بھی کہا جاتا ہے
2 ۔ سنسری Sensory یعنی احساس سے متعلق یہ وہ نسیں ہیں جو پیغامات جسم کے دوسے حصوں تک پہنچاتی ہیں ۔شوگر کا مرض نسوں کے آخری حصے کو بہت متاثر کرتا ہے۔ اس حالت میں پٹھوں کی نارمل حرکا ت کسی حد تک متاثر ہوتی ہیں خصوصاً ہاتھوں اور پاؤں کے پٹھے زیادہ متاثرہوتے ہیں ۔ یہ نسیں درد، حرار ت ، چھونے کی حس اور دوسری حسیات کو کنٹرول کرتی ہیں اور دما غ کوپیغامات واپس بھیجتی ہیں ۔ ان نسوں کے متاثر ہونے سے ہاتھ پاؤں میں اکثر بوجھل پن رہتا ہے۔ اگر تکلیف زیادہ بڑھ جائے تو بہت سن ہو جاتے ہیں اور ان میں درد ، گرمی یا سردی کا احساس جاتارہتا ہے۔ذیابیطس (شوگر)اور جنسی کمزوری  
ذیابیطس سے گردوں کا نظام متاثرہوتا ہے۔ اس طرح بہت سے فضلات جنہیں
گردوں کے ذریعے جسم سے خارج ہونا چائیے وہ گردوں میں ہی رک جاتے ہیں اور دوبارہ خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ایسا مستقل ہوتا رہتا ہے۔ گردے خرا ب ہونے سے پیشاب میں پرو ٹین کی مقدار زیادہ خارج ہوتی ہے ۔جب کہ پروٹین کی ایک خاص قسم البیومن Albumin گردوں کی خرابی کی ابتدائی سٹیج پر پیشاب میں شامل ہو جاتی ہے۔اسے Albuminurea کہا جاتا ہے۔ پیشاب میں البیو من کی تھوڑی سی مقدار کو بھی تشخیص کیا جاسکتا ہے۔ذیابیطس (شوگر)کی تشخیص  
ذیابیطس کی تشخیص کے لئے مندرجہ ذیل ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ Fasting Plasma Glucose Test
 FPG Oral Glucose Tolerance Test OGTناشتے سے پہلے یعنی FGP ٹیسٹ کی صور ت میں خون میں گلو کوز کی مقدار 100 سے 125 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر ہو تو ذیا بیطس نہیں ہے اور اگر اس ٹیسٹ میں خون میں گلو کوز کی مقدار 126 ملی گرام یا اس سے زیادہ ہو تو ذیابیطس ہے ۔ OGT ٹیسٹ کی صورت میں ناشتے سے قبل اور گلو کوز سے بھر پور مشروب پینے کے دو گھنٹے بعد ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اگر دو گھنٹے بعد خون میں گلو کوز کی مقدار 140 ملی گرام تا 190 ملی گرام ہو تو ذیابیطس نہیں ہے اور دو گھنٹے بعد خون میں گلو کوز کی مقدار 200 ملی گرام یا اس سے زیادہ ہو تو ذیا بیطس ہے ۔ ذیا بیطس (شوگر) سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں
اگر ذیا بیطس کا مناسب علاج نہ کیا جائے تو لگا تار جسم میں شکر کی مقدار بڑھنے کی وجہ سے 
کئی مزید خرابیاں اور پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں ۔ مثلاً آنکھوں کے طبقہ کی بیماری ، ذیا بیطسی سفید موتیا اور کالا موتیا ، گردوں کی بیماری Nephopathy ، محیطی اعصابی خرابیاں ، پیشاب میں البیومن آنا ، خون کی باریک نالیوںMicro Vascular کی بیماری ، ذیا بیطس پاؤں کے مرض Diaberic Foot ، امراض قلب مردانہ کمزوری ، بلند فشار خون Hypertention ،خون کی محیطی نالیوں کی خرابیاں اور امراض جلد جیسی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔
ذیابیطس (شوگر)  کے مریضو ں کے لئے خوراک

1 ۔ یہ چیزیں منع ہیں ۔ چینی ، گڑ، گلوکوز، شہد، جام ،مارملیڈ، شربت، سکوائش، فراسٹ اور اس قسم کے
دوسرے جوس، پیپسی کولا، سیون اپ، کوکا کولا، ڈبوں میں بند پھل ،گھی یا تیل میں تلے ہوئے کھانے، مکھن ، بالائی ، چربی والا گوشت، مٹھائی ، چاکلیٹ ، سوئٹس، ٹافی،میٹھے بسکٹ ، کیک پیسٹری ، کوکو نٹ ، کریم رول، حلوہ ، کسٹرڈ، بوڈنگ، زردہ ، آئس کریم ، خشک میوہ جات، آلو کے چپس، آم ، انگور، گنڈیریاں ، گنے کا رس اور کھجور۔2 ۔ یہ چیزیں کم مقدار میں استعما ل کریں ۔دودھ، دہی (بالائی کے بغیر)
 ، روٹی ، چاول ، رس، بند، ڈبل روٹی ، نمکین بسکٹ ، دلیہ ، کارن ملیکس، انڈہ ، مارجرین ، پنیر، چنے کی دال ، مسور کی دار، لوبیا، سیب ،آمرود، گرما ، خربوزہ ، ناشپاتی ، آڑو، خوبانی ، آلو بخارہ ، مالٹا ، کینوں ، لوکاٹ ، کیلا، تربوزہ، گاجر ،چقندر ، آلو۔
3 ۔ یہ چیزیں بھوک کے مطابق استعمال کریں ۔پانی ، چائے ، قہوہ (بغیر چینی کے )، گوشت (بغیر چربی کے )،مرغی ، قیمہ ، سبزیاں ، مولی ، گاجر، ٹماٹر پیاز 
، لہسن، ادرک، پودینہ ، دھنیا ، ہری مرچ، کریلا ، پالک ،ساگ، کھیرا ، کدو، توری ، بھنڈی ، ٹینڈے ، پھلیاں ، مٹر ، شلجم ،بینگن ، نمک ، مرچ مصالحہ ، سرکہ ، سرکے والا اچار، نمکین لسی ، نمکین شکنجبین ، جامن ، فالسہ ، چکوترہ ،ڈائیٹ کوک ، ڈائیٹ سیون اپ، ڈائیٹ پیپسی ، چینی کی بجائے استعمال ہونے والی گولیاں یا پاؤڈر۔

تجا ویز:
1۔۔۔ایک ہم مقدا ر کے دو یا تین کھانے آہستہ آہستہ چبا کر اور وقت پر کھائیں ۔

2۔۔۔زیادہ ریشے والی خوراک (بغیر چھنے آٹے کی روٹی ، سبزیا ں) زیادہ استعمال کریں ۔
3۔۔۔تمباکو کا استعمال شوگر کے مریضوں لئے خاص طور پر نقصان دہ ہے اس سے مکمل پرہیز کریں ۔
4۔۔۔اگر آپکا وزن زیادہ ہو تو خوراک میں کافی کمی کر دیں ۔
5۔۔۔ورزش آپ کی صحت کے لئے اچھی ہے ۔روزانہ پیدل چلنے کی عادت ڈالیں ۔
6۔۔۔اپنے پاؤں کا خاص خیال رکھیں اور انہیں چوٹ لگنے سے بچائیں ۔
7۔۔۔آنکھوں کا معائنہ ہر چھ ماہ بعد کروائیں ۔
8۔۔۔کسی مشکل کی صور ت میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اسکی دی ہوئی ہدایات پر وعمل کریں ۔
9 ۔۔۔اپنے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خون اور پیشاب کے ٹیسٹ باقاعدگی سے کرائیں ۔

Sunday 13 April 2014

How to Stop Thinking About Sex


سیکس کے بارے میں سوچنا ایک حد تک بہت قدرتی بات ہے انسان سیکس کے ہارمونز رکھتا ہے اور اور اس میں سکیکس 

کرنے کی خواہش اور صلاحیت موجود ہے اور یہ ایک قدرتی امر بھی ہے مگر بعض دفعہ سیکس کے بارے میں خیالات 

آپ کے دماغ پر چھائے رہتے ہیں خاص طور پر نوجوان افراد کے لئے ایسے حالات میں بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ 

اپنے خیلات پر کنٹرول کرسکیں اور زہنی یکسوئی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے معمالات میں خرابیاں پیدا ہو جاتی 

ہیں بجائے تعمیری کاموں میں نوجوانوں کا ذہن غلط کاموں کی آمجگاہ بن کر رہ جاتا ہے ہم آپ کو کچھ ایسے آسان اور 

زود اثر طریقوں کے بارے میں بتانے جا رہیں ہیں جن کو استعمال کر کے آپ اس عادت بد سے چھٹکارا پانے کی کوشش 

کر سکتے ہیں

Avoiding Triggers
اگر کسی خاص شخص کی موجودگی، دن کے کسی خاص وقت یا کوئی ایسے جذبات جن سے آپ میں ہیجان آمیز سیکس 

کا رجحان بہت زیادہ ہو جائےایسے تمام معمولات اور واقعات کا مشاہدہ کریں جو آپ کو ذہن کو اس حالت  کی طرف لے 

کر جاتے ہیں یہاں آپ سیکس کے بارے بہت زیادہ سوچتے ہیں 
شاید ایسا اس وقت ہوتا ہو جیسے 
سکول، کالج کی کوئی مخصو ص کلاس کے اوقات میں 
بس میں سفر کرتے ہوئے 
صبح اٹھتے وقت 
جب آپ مخالف جنس جیسے مرد عورتوں کی موجودگی میں یا عورتیں مردوں کی موجودگی میں 
جب آپ کام پر ہوں 
انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے 
فون پر کسی سے بات کرتے وقت 
اسی طرح آپ خود یہ مشاہدہ آسانی سے کر سکتے ہیں کہ روزمرہ کے وہ کون سے معلومات ہیں جب آپ کا رجحان 

زیادہ سکیس کی طرف ہوتا ہے ان کو معلومات کا باریک بینی سے مشاہدہ کریں اور ان کی لسٹ بنا لیں

Avoid your triggers by anticipating them.
فرض کریں آپ سکول میں یا کالج میں ریاضی یا کیمسٹری یا کسی ایسے ہی سنجیدہ مضمون  کی کلاس لیتے وقت استاد 

کی باتوں پر دھیان نہیں دے پاتے اس کی بجائے آپ بور ہو رہے ہوتے ہیں اور آپ کا زہن بھٹک کر کسی فلم  وغیرہ کے 

ایسے سین کی طرف چلا جاتا ہے جو ہیجان انگیز تھا تو قدرتی بات ہے آپ کا ذہن بھی سیکس کی طر ف مائل ہو جاے گا 

اب آپ اپنی کنسٹریشن کھو دیتے ہو 
اس طرح کی حالت کا بہترین حل یہ ہو تا ہے کہ بجائے صرف سننے کے لیکچر کے دوران آپ اپنی پوری توجہ اپنے 

لیکچرر کی طرف رکھیں اور اپنے پین یا پنسل سے اہم پوائینٹس کو نوٹ کرنا شروع کرد یں اس طرح آپ کا ذہن سیکس 

کی بجائے اپنے لیکچر کی طرف ہونا شروع ہو جائے گا اور آپ کی توجہ آپنے دماغ کی بجائے اپنے ہاتھ پر ہو جائے گی جس سے آپ لکھ رہیں ہیں 
اسی طرح کے ملتے جلتے اقدامات آپ اپنے دوسرے معمولات میں بھی اپنا سکتے ہیں 
Make it difficult to look at pornography. 
انٹر نیٹ ، مو بائل اور اسی طرح کی دوسری اشیا سے جتنا فائدہ ہو ا ہے اتنا نقصان بھی ہوا ہے کہ اب سیکس اور پورن فلموں تک رسائی بہت آسان ہو گئ ہے اور اب تو انڈین اور پاکستانی فلموں میں بھی ایسے بولڈ مناظر پیش کئے جاتے ہیں کہ خدا کی پناہ اپنے کمپیوٹر میں ایسے سافٹ وئیر جیسے کے فائر وال ہے سے پورن والی سائٹس کو بند کیا جا سکتا ہے اور ایسی فلموں ، ڈراموں سے اجتناب کریں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا استعمال گھر کے دوسرے افراد کے سامنے کرنے کی کوشش کریں تا کہ تنہائی میں شیطان آپ کو بہکا کر سیکس کی طرف آپ کا رجحان نہ لے جا سکے 

Replace your triggers with other things
آایسےتمام مشاغل جن کو کرتے وقت آپ سیکس کی طرف چلے جاتے ہیں ان کو دوسری پسندیدہ ترین مصروفیات میں تبدیل کر لیں جیسے کہ 
انٹرنیٹ کی بجائے کوئی اچھی مذہبی یا تاریخی کتب کا مطالعہ
ٹی وی پر رومانوی فلم یا ڈرامہ دیکھنے کی بجائے کھیل یا سائنس کا کوئی چینل دیکھ لیں 
اسی طرح شام کے اوقات میں گھر فارغ رہنے کی بجائے آپ کھیل میں مصروفیت حاصل کر سکتے ہیں 
Don't beat yourself up
سیکس کے متعلق سوچنا بلوغیت اور نو جوانی کا ایک بہت بڑا حصہ ہے اور آپ کو اس کے متعلق بوجھ یا گناہ محسو س نہیں کرنا چاہیے یہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن یہ محسوسات اس وقت مسئلہ بن جاتے ہیں جب آپ اپنے آپ کو سیکس کے علاوہ کسی اور بات پر فوکس کرتا ہو ا نہں پاتے 
Be creative 
اپنی سیکس ڈرائیو کو کسی تخلیقی مشغلہ سے بدلنے کی کوشش کریں ان اوقات میں جب آپ سیکس کے بارے زیادہ سوچتے ہیں آپ کسی کارآمد مشغلہ کو اپنائیں جیسے رائٹینگ، پینٹنگ،  یا باغبانی وغیرہ ایسا کوئی مشغلہ جو آپ کو کشش کرتا ہو گا آپ کے ذہن کو تروتازہ رکھے گا کیونکہ پھر آپ سیکس کی بجائے اپنے من پسند مشغلہ کے بارے زیادہ سوچ رہیں ہوں گے 
Distract yourself with exercise
اگر آپ کوئی تخلیقی کام یا دل پسند مشغلہ نہیں اپنا سکتے تو اپنے آپ کو ورزش میں مصروف کرلیں اور اگر آپ سخت ورزش کر رہے ہوں تو آپ کا زہن تب بھی کسی اور طرف نہیں جا سکتا 


Cultivate a healthy sex life
اگر آپ شادی شدہ ہیں تو اپنے پارٹنر سے اس کے بارے مکمل تفصیل سے بات کریں اور آپس میں ایسا جنسی تعلق ضرور برقرار رکھیں جو آپ دونوں کو مطمئن رکھ سکتا ہو ۔
اگر آپ سیکس کرنے کے باوجود اس  کے بارے میں ضرورت سے زیادہ سوچ رہے ہیں تولازمی بات ہے کی آپ کی ازدواجی زندگی جنسی لحاظ سے مکمل نہیں ہے اس میں کوئی نہ کوئی پچیدگی ضرور ہے اور اس کا آسان ترین حل میاں بیوی کے درمیان اس کے متعلق کھل پر بات کرنے سے یہ مسئلہ بہت حد تک دور ہو سکتا ہے 
اپنی سیکس کے خواہش کو پر محبت اور کیرنگ کرنے والے پارٹنر کے طور پر بدلیں 

اگر آپ اپنے آپ کو حد سے زیادہ سیکس کی خواہش محسو س کرتے ہوئے پاتے ہیں تو اپنے پارٹنر سے اس بارے کھل کر بات کریں میاں بیوی دونوں کو کھل کر اس لحاظ سے ایک دوسرے کی پسند ، ناپسند کا مکمل علم ہو نا چاہیے

Talk to your Children
والدین کو چاہے کے وہ اپنے بچوں سے ایسا رویہ اپنائیں کہ وہ ان سے ہر مسئلہ پر کھل کر بات کر سکیں اور بچیں کیونک ٹین ایجز جب وہ تیرہ سے سولہ سال کی عمر میں خاص طور پر ہوتے ہیں ان کو بہت زیادہ راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے عام طورپرباپ کو لڑکے اور ماں کو لڑکی سے ان مسائل پر ان کی درست سمت میں راہنمائی کرنی چاہیے 
Tell a trusted friend about your problem

یہ سب سے زیادہ موثر اور طاقتور اثر رکھنے والا طریقہ ہےاگر آپ سمجھتے ہو کہ آپ کوئی  بھائی کزن یا دوست ایسا ہمراز ہے جس پر آپ مکمل اعتماد کر سکتے ہوں تو اس سے اپنے ان مسائل پر کھل کر بات کریں تا کہ وہ آپ کی درست راہنمائی کر سکے مگر خیال رہے کہ بری صحبت یا عادت رکھنے والے افراد سے ایسے مسائل پر بات نہ کریں کیونکہ ہو سکتا ہے بعد میں آپ کے لیے مسائل پیدا ہو جائیں 
Talk to a religious advisor or scholar
اگر آپ کی سیکس کی خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ آپ کہ مذہبی معمولات میں بھی حائل ہو رہی ہیں تب کسی عالم دین سے اس بارے بات کریں 
یاد رکھیں سیکس کی خواہش ایک قدرتی امر ہے اور اس میں کوئی ایسی شرمندگی کا عنصر نہیں ہے اس لیے کھل کر اپنے اس مسئلہ پر عالم دین ، سکول کے استاد یا ایسے کسی بڑھے سے بات کریں وہ ضرورآپ کو سیدھی راہ دکھائے گا 
ہمارے معاشرے میں جنسی مسائل کاحد سے زیادہ ہو جانے کی بہت بڑی وجہ جنسی مسائل پر درست راہنمائی کا نہ ہونا ہے حالانکہ ان مسائل پر جتنی مکمل اور مفصل بحث قرآن پاک اور احادیث میں موجو دہے دنیا کے اور کسی بھی مذہب میں نہیں ہے 
وقت کا تقاضا ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو بہتر اور وہ مسائل جن کا ہمارہ دین کھل کر اظہار کرتا ہے اس کا مطالعہ کروایا جائے کیونکہ زیادہ تر نوجوان نسل جو کچھ فلموں، ڈراموں ، وغیرہ میں دیکھتی ہے اسے ہی درست جنسی تعلیم سمجھ کر 
اپنے آپ کو گمراہی کی سمت دھکیل چکی ہے 
کسی بھی قسم کی مزید راہنمائی اور معلومات کے لئے ہم سے رابطہ کریں اپنی کسی بھی جنسی ، غیر جنسی ، صحت کے مسائل کے حل کے لیے گھر بیٹھے بذریعہ ڈاک دوائی تجویز کروائیں اور گھر بیٹھیں حاصل کریں
رابطہ نمبر 
0300-8263288
0321-7532336
       0345-6160043       
    
 

اولاد نہ ہونے طبی کے اسباب


اولاد نہ ہونے  طبی کے اسباب۔


اگر کسی جوڑے میں درجِ ذیل اُمور پائے جائیں تو اِسے بانجھ پن کہا جاتا ہے۔از
 اگر عورت کی عمر 34 سال سے کم ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اِس کے باوجود 12 ماہ کی مُدّت میں حمل قائم نہ ہُوا ہو۔
 اگر عورت کی عمر 35 سال سے زائد ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اِس کے باوجود 6 ماہ کی مُدّت میں حمل قائم نہ ہُوا ہو۔
 اگر متعلقہ عورت میں اپنے حمل کو تکمیل تک پہنچانے کی صلاحیت نہ ہو۔
عورتوں میں بارآوری کا عروج بیس سے تیس سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے ۔اِس عمر میں اچھی جسمانی صحت رکھنے والے جوڑے جو باقاعدگی سے جنسی سرگرمی کرتے ہوں تو اُن کے لئے حمل ہونے کا اِمکان ہرماہ 25 سے 30 فیصد ہوتا ہے۔عورتوں کے لئے تیس سے چالیس سال کی عمر کے دوران ،خاص طور پر 35 سال سے زیادہ عمر کے بعد، حاملہ ہونے کا اِمکان ہر ماہ 10 فیصد سے کم ہوتا ہے ۔
بانجھ پن کا سبب کیا ہوتا ہے؟
بانجھ پن کا سبب عورت یا مَردیا دونوںکے جسمانی مسائل ہو سکتے ہیں۔بعض صورتوں میں اسباب معلوم نہیں ہوتے ۔
عورتوں کے عام عوامل/مسائل
 انفکشن یا سرجری کے نتیجے میں نَلوں کو نقصان پہنچنا۔
 بچّہ دانی کے اندر رسولی ہونا۔ یہ غیر عامل ٹیومرز ہوتے ہیں جو بچّہ دانی کے عضلات کی تہوں سے پیدا ہوتے ہیں ۔
 Endometriosis اِس کیفیت میں بچّہ دانی کی اندرونی تہوں سے مماثلت رکھنے والے عضلات بچّہ دانی سے باہر پیدا ہوجاتے ہیں اور اِ سی وجہ سے درد پیدا ہوتا ہے ،خاص طور پر ماہواری کے دِنوں میں یا جنسی ملاپ کے دوران۔
 بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی خلافِ معمول رطوبت۔ اِ س کیفیت میں بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی رطوبت بہت گاڑھی ہوجاتی ہے ،جس کی وجہ سے منی کے جرثومے بچّہ دانی میں داخل نہیں ہوپاتے۔
 منی کے جرثوموں کے لئے اینٹی باڈیز کاپیدا ہوجانا، یعنی عورت میں اپنے ساتھی کے منی کے جرثوموں کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوجاتی ہیں۔
 جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
 اگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کا علاج نہ کروایا جائے تو عورتوں میں 40 فیصد تک نچلے پیٹ کی سُوجن (PID) کا مرض پیدا ہو سکتا ہے،جو بانجھ پن کا سبب بنتا ہے اور نَلوں کے عضلات کی بناوٹ میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔
 جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
 ٹی بی کی وجہ سے جسم کے مختلف نظام،بشمول عورتوں اور مَردوں کے تولیدی نظام متاثر ہوتے ہیں،اور بانجھ پن پیدا ہوتا ہے ۔
 ہارمونز کا عدم توازن
۔ تھائیرائڈہارمون کی مقدار میں تبدیلی ہونا(گردن میں سامنے کی جانب واقع ایک چھوٹے غدود سے خارج ہونے والا ہارمون جو خون میں شامل ہوجاتا ہے)۔ ۔ prolactinoma نامی دِماغ کے ایک ٹیومر کی وجہ سے ،prolactin نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہوتی ہے۔یہ کیفیت عام طور پر galactorrhea (چھاتیوں سے دُودھ رِسنے کی کیفیت) سے منسلک ہوتی ہے ۔
 اِنسولین نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہونا۔
 ذیابیطیس mellitus اور
 کلاہ گردہ کے غدود (adrenal gland) کی عدم فعّالیت (کام نہ کرنا)۔
 زائدوزن یا کم وزن کی کیفیت ہونا۔
 Polycystic Ovarian Syndrome (PCOS) بچّہ دانی میں متعدد گلٹیاں ہونے کی کیفیت۔ اِس کیفیت میں،انڈوں کے پختہ ہونے اور اِن کے اخراج کا عمل نہ ہونے کی وجہ سے حمل نہیں ہوپاتا ، بچّہ دانی کے اندر متعدد گلٹیاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔
 مُٹاپے کی وجہ سے انڈوں کے اخراج کا عمل درست طور پر نہ ہونا ، تھائیرائڈ کی عدم فعّالیت (کام نہ کرنا)، بلوغت کی عمر (13 سے 16 سال)یا ماہواری بند ہونے کی عمر (40 سے 45 سال)۔
 نفسیاتی مسائل، مثلأٔ جذباتی لحاظ سے معاونت کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی تشویش کے نتیجے میں ہارمونز کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جن کی وجہ سے عورت کی بارآوری کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
مَردوںں کے عام عوامل/مسائل
مَردوں کے بانجھ پن کا سبب اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدا کا کم ہونا یا جسمانی نقص ہوتا ہے ۔دِیگر عوامل میں منی کے جرثوموں کی حرکت کا انداز ،یا منی کے جرثوموں کی بناوٹ میں نقص ہونا شامل ہیں۔
مَردوں کے جسمانی نقائص
 Hypospadias اِس کیفیت میں پیشاب کی نالی میں پیدائشی طور پر نقص ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیشاب کا سوراخ خلافِ معمول جگہ پربنتا ہے یعنی عضو تناسل کے نیچے کی جانب یہ سوراخ ہوتا ہے ۔
 Vericocele اِس کیفیت میں خُصیوں کی تھیلی کی نَسیں پھیل جاتی ہیں جنہیں ہاتھ سے چُھو کر محسوس کیا جاسکتا ہے ،اور ایسامحسوس ہوتا ہے کہ گویا یہ کیڑوں سے بھری ہوئی چھوٹی تھیلی ہو۔
 Peyronie’s Disease اِس مرض میں عضو تناسل کی بناوٹ میں بہت زیادہ خم ہوتا ہے اور اِس خم پر کچھ سختی سی محسوس ہوتی ہے خواہ عضو تناسل تناؤ کی حالت میں نہ ہو۔اِ س کیفیت میں جنسی ملاپ کے دوران درد ہوتا ہے اور آخر کار بانجھ پن پیدا ہوجاتا ہے۔
غیر متوقع بانجھ پن
تقریبأٔ 15فیصد صورتوں میں بانجھ پن کی تحقیق کے نتیجے میں کوئی نقائص ظاہر نہیں ہوتے۔ایسی صورتوں میں نقائص کی موجودگی کا اِمکان تو ہوتا ہے لیکن موجودہ دستیاب طریقوں سے اِن کا پتہ نہیں چلایا جاسکتا۔ممکنہ طور پر یہ مسائل ہوسکتے ہیں کہ بیضہ دانی سے،بارآوری کے لئے مناسب وقت پر انڈوں کا اخراج نہیں ہوتا ،یابیضہ نَل میں داخل نہیں ہوتا،مَرد کی منی کے جرثومے انڈے تک نہیں پہنچ پاتے ہوں، بارآوری نہ ہو سکتی ہو، بارآور ہوجانے والے انڈے کی منتقلی میں خلل واقع ہونا، یا بارآور انڈہ کسی وجہ سے بچّہ دانی کی دیوار کے ساتھ منسلک نہ ہو سکے۔انڈے کے معیار کو اب پہلے سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اوریہ کہ زیادہ عمر والی عورتوں کے انڈوں میں نارمل اور کامیاب بارآوری کی صلاحیت کم ہوتی ہے
چھلہ
 غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد غیر مطلوبہ حمل سے بچنے کے لئے، یہ گولی 72 گھنٹوں کے اندرلینے کے باوجودمتعلقہ عورتوں میں سے 1 سے 2 فیصد عورتیں حاملہ ہو جاتی ہیں۔
 ایمرجنسی میں اِس آلے کو بچّہ دانی میں رکھنا نہایت مؤثر ہے۔ اگر غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد 7 دِن کے اندر یہ آلہ استعمال کیا جائے تو 99.9 فیصد تک حمل روکنے میں مؤثر ہوتا ہے ۔
عورتوں کے درجِ ذیل عوامل /مسائل بانجھ پن کا سبب بن سکتے ہیں۔۔
ایک سال کے عرصے میں ، باقاعدگی سے ، کسی احتیاطی تدبیر کے بغیر جاری جنسی سرگرمیوں کے باوجود ،حمل قرار نہ پانے کویا حمل کو اس کی تکمیل تک جاری نہ رکھ سکنے کی حالت کو بانجھ پن کہتے ہیں ۔
عورتوں میں بارآوری کی بلند ترین شرح اُن کی عمر کی تیسری دہائی کے اوائل میں پائی جاتی ہے۔باقاعدگی سے جنسی سرگرمیاں کرنے والے صحت مند جوڑوں کے لئے، عمر کے اِس حِصّے میں،حاملہ ہونے /حاملہ کرنے کا ا ہر ماہ 25 سے30فیصد تک اِمکان ہوتا ہے۔ تیس سال ،خصوصأٔ پینتیس سال کے بعد عورتوں کے حاملہ ہونے کا اِمکان 10فیصدماہانہ سے کم رہ جاتا ہے۔
بانجھ پن کا سبب کیا ہے؟
بانجھ پن کا سبب عورت یا مَرد یا دونوں میں ہوسکتا ہے۔بعض صورتوں میں سبب کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔
عورتوں میں پائے جانے والے بعض اسباب ،جو بانجھ پن پیدا کرتے ہیں یا اِ س میں معاون ہوتے ہیں۔ یہ اسباب ذیل میں درج ہیں ،
* آپریشن یا انفکشن کے بعد نَلوں کا ضائع ہوجانا۔
* بچّہ دانی میں رسولیاں(یہ رسولیاں بچّہ دانی کی تہوں سے غیرحامل ٹیومر کی شکل میں پیدا ہوتی ہیں)۔
* پرولیکٹِن (Prolactin)نامی ہارمون کی زائد مقدار ہونا۔
* بیضے بننے کے عمل میں بے قاعدگیاں۔
* بچّہ دانی کے عضلات کا جسم کے کسی اور حِصّے میں بننا (Endometriosis)اور نتیجے کے طور پر درد اور بانجھ پن پیدا ہونا۔
* نِچلے پیٹ میں سُوجن کی بیماری (PID)۔
* چھاتیوں سے دُودھ کا رِسنا (Galactorrhea)۔
* ماہانہ اےّام کا نہ آنا (Amenorrhea)۔
* بچّہ دانی کے مُنہ میں ،منی کے جرثوموں کو روکنے والی رطوبت کا پیدا ہونا۔
* جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا (Chlamydia)۔
* عورت کے اندر اپنے مَرد کی منی کے جرثوموں کی مخالف اینٹی باڈیز کا پیدا ہوجانا۔
حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ نفسیاتی مسائل، مثلأٔ جذباتی تعاون میں کمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تشویش سے ہارمونی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جن کے نتیجے میں عورت کی بارآوری کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
مَردانہ بانجھ پن اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدادمیںکمی ، یا جسمانی بناوٹ کی خرابی مثلأٔ منی لے جانے والی نالیوں کا غیر مع***مولی پھیلاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اِس کے علاوہ دیگر اسباب میں منی کے جرثوموں کی حرکت (motility)،یا اِن جرثوموں کی بناوٹ کی خرابیاں شامل ہیں۔
بانجھ پن کو جانچنے لئے کون سے ٹیسٹ استعمال ہوتے ہیں؟
بانجھ پن کی تشخیص کے لئے جوڑوں کا معائنہ ،خصوصی طور پر ایک ساتھ ہی کیا جاتا ہے۔ڈاکٹرکی جانب سے ، جوڑے کی میڈیکل ہسٹری کو تفصیل سے نو ٹ کیا جاتا ہے اور اِس کے بعد معائنہ کیا جاتا ہے۔یہ بھی پوچھا جائے گا کہ کیا وہ طبّی نُسخے کے مطابق یا غیر قانونی ادویات،الکحل یا تمباکو وغیرہ کا ستعمال کرتے ہیں ۔نیز یہ کہ کیا خاندان میں بانجھ پن یا جینیاتی خرابیاں پائے جانے کی ہسٹری موجود ہے۔ خواتین سے اُن کی ماہواری شروع ہونے کے وقت پر عمر، اِس سلسلے میں پیش آنے والی کسی قِسم کی مشکلات اور ماہواری کی ہسٹری کے بارے میں سوالات کئے جا سکتے ہیں۔ یہ سوال بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا اُنہوں نے محسوس کیا ہے کہ اُن کی چھاتیوں سے دُودھ رِستا ہے۔
خواتین
خواتین کے جنسی اعضاء کا معائنہ کیا جائے گا،اور بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔
پرولیکٹن (prolactin) کی سطح اور تھائیرائڈ کے عمل کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔اور بعض اوقات چند ہارمونز ،مثلأٔ پروجسٹرون (progesterone) اور ایسٹراڈائی اول(estradiol )وغیرہ کی سطح کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔
بعض صورتوں میں ،جنسی ملاپ کے بعد ایک ٹیسٹ کیا جاتا ہے جو بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے ٹیسٹ کی طرح ہوتا ہے۔اِس ٹیسٹ کا مقصد یہ جانچنا ہوتا ہے کی کیا منی کے جرثومے ،بچّۃ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے پار گزرسکتے ہیں یا نہیں۔
بعض اوقات ،بچّہ دانی کے اندر ممکنہ رسولیوں کا پتہ چلانے کے لئے ،نچلے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے۔
لیپارواسکوپی (laparoscopy)بھی کی جاسکتی ہے ۔ اِس طریقے میں پیٹ کے اندر ایک سوراخ کے ذریعے روشنی والا ایک کیمرہ داخل کیا جاتا ہے تاکہ نچلے پیٹ کے اعضاء کا معائنہ کیا جاسکے۔
بعض اوقات ، ہسٹیرواِسکوپی (hysteroscopy)بھی کی جاتی ہے ،اِس طریقے میں بچّہ دانی کے اندر ایک پتلی ٹیوب داخل کی جاتی ہے تا کہ اِس کا براہِ راست معائنہ کیا جاسکے۔
مَرد
مَردوں کی منی کا تجزیہ کرنا ہوگا ۔مَردوں کو جنسی ملاپ سے تین روز تک گریز کرنے کے بعد منی کا نمونہ فراہم کرنا ہوتا ہے۔
کروموسومز کی بناوٹ میں بے قاعدگی یا جینز کے نقائص کو جانچنے کے لئے خون کا جینیاتی ٹیسٹ کیا جاتا ہے،کیوں کہ یہ خرابیاں ہونے والے بچّے میں منتقل ہو سکتی ہیں۔
مَردانہ ہارمون ٹیسٹوس ٹیرون (testosterone)کی سطح کو جانچنے کے لئے بھی خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔
کون سے علاج دستیاب ہیں؟
بانجھ پن کے حوالے سے مختلف علاج دستیاب ہیں مثلأٔ قدرتی طریقہ یعنی جنسی ملاپ انڈے خارج ہونے دِنوں میں کیا جائے، بانجھ پن دُور کرنے کی ادویات، مَردانہ بانجھ پن کا علاج، اور تولیدی تکنیک میں معاونت مثلأٔ IVF،ICSI،GIFTوغیرہ۔ اِن طریقوں کے بارے میں آپ اپنے معالج سے تبادلہ خیال کر سکتے ہیں ۔
کیا متوازی علاج سے فائدہ ہوتا ہے؟
ایسی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جو مَردوں اور
عورتوں کے جنسی عمل کو بہتر بناسکتی ہیں۔اِن میں سے زیادہ ترجڑی بوٹیاں عام طور پر گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں جو صحت بخش غذائیں فروخت کرنے والے بڑے اِسٹورز سے حاصل کی جاسکتی ہیں ،لیکن اِن کے استعمال سے پہلے جڑی بوٹیوں کے کسی مستند ماہر اور اپنے معالج سے مشورہ ضرور کر لینا چاہئے۔
تشویش بھی بانجھ پن کا سبب بن سکتی ہے ،لہٰذا اپنے روز مرّہ کے معمولات میں ذہنی دباؤ کی دیکھ بھال کے طریقے اختیار کیجئے۔
حمل سے پہلے کی احتیاط کی اہمیت
اگر آپ حاملہ ہونا چاہتی ہیں تو اِس کے لئے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے لیکن ہر صورت میں شراب نوشی کو اعتدال میں رکھا جائے ،تمباکو نوشی اور معالج کی تجویز کردہ ادویات کے علاوہ ہر قِسم کی ادویات سے گریز کیا جائے۔صِرف ہلکی ورزش کیجئے اور گرم حمام وغیرہ سے گریز کیجئے کیوں کہ اِن کی وجہ سے منی کے جرثوموں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے یا انڈے خارج ہونے کے عمل میں تبدیلی آسکتی ہے۔اپنی روزمَرّہ کی خوراک میں تازہ پھل اور سبزیاں کثرت سے شامل کیجئے ،کیوں کہ اِن میں فولک ایسڈ شامل ہوتا ہے جو نومولود بچّوں میں اعصابی ٹیوب کے نقائص سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔اپنے جسم کے وزن کو مناسب حد میں قائم رکھئے، کیوں کہ زائد وزن یا 
.کم وزن ہونے کی صورت میں بارآوری پہ متاثر ہو سکتی ہے
اپنی اور اپنے گھر والوں کی صحت کے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات اور   
راہنمائی کے لئے کمنٹ Comment
کریں یا ہم سے رابطہ کریں 
03008263288رابطہ نمبر